زمینی راستوں سے اربعین پر جانیوالے زائرین پر پابندی قبول نہیں،شیعہ علماء کونسل پاکستان
زمینی راستوں سے اربعین پر جانیوالے زائرین پر پابندی قبول نہیں، علامہ شبیر میثمی
24گھنٹوں میں اگر مثبت جواب نہ ملا پھر میڈیا کے سامنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل
حکومت نے یہ اعلان کرکے ثابت کر دیا کہ اسکی رٹ بلوچستان میں نہیں ہے یہ فیصلہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہے ،علامہ عارف واحدی
حکومت غریبوں کے حقوق کو سلب کرنا چاہتی ہے ، غریب لوگ کربلا کو اپنی عقیدت کا مرکز سمجھتے ہیں وہ انتظار میں ہوتے ہیں کہ ہم کربلا جائیں، مرکزی نائب صدر ایس یو سی
زاہد علی اخونزادہ نے کہا کہ پاکستان، ایران و عراق میں جنگی حالات نہیں کہ حکومت اتنے بڑے اقدامات کرے یہ ایک غیر آئینی اقدام ہے۔
اسلام آباد /راولپنڈی : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر علامہ ڈاکٹر شبیر حسین میثمی مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان نے علامہ عارف حسین واحدی مرکزی نائب صد شیعہ علماء کونسل پاکستان ، زاہد علی آخونزادہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیعہ علماء کونسل پاکستان ،مولانا محسن عباس نقوی نائب صدر وفاقی علاقہ اسلام آباد ، مولانا فرحت عباس مسئول شعبہ تبلیغات وفاقی علاقہ اسلام آباد،تصور عباس جاڑا جنرل سیکرٹری وفاقی علاقہ اسلام آباد ،مولانا عمران علی صدر شیعہ علماء کونسل راولپنڈی ،سید جابر حسین جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کو نسل راولپنڈی کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا زمینی راستوں سے زیارت پر جانے والے زائرین پر پابندی قابل قبول نہیں ،زائرین کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے راستے کھلے رکھے جائیں، پاکستان سمیت ایران و عراق میں جنگی حالات نہیں جس کی وجہ سے حکومت اتنے بڑے اقدامات کرے یہ ایک غیر آئینی اقدام ہے اور بنیادی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ دہشتگردی کے نام پر حکومت کی جانب سے صرف زیارات پر جانے والے عزاداران پر پابندی لگانا حکومتی نااہلی ہے،اربعین کی زیارات پر زائرین اور قافلہ سالاروں کے اربوں کے اخراجات ہو چکے۔اربعین جیسے مقدس سفر کو ایک بیان کے ذریعے زمینی راستوں کی بندش کا اعلان کر کے روک دینا عوام سے زیادتی اور زائرین کو اربوں کا نقصان دینے کے مترادف ہے جس کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا جبکہ حکومت کی جانب سے زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا لیکن حکومت کا اچانک یہ یوٹرن معنی خیز ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔حکومت اگر سمجھتی ہے کہ وہ تفتان پر سیکورٹی تھرڈ سے نمٹنے کی اہل نہیں تو رمدان بارڈر سے زائرین کو فول پروف سیکورٹی کے ساتھ آمد و رفت کی سہولت فراہم کرے یاحکومت اگر سیکیورٹی فراہم نہیں کر سکتی اور عوام کو تحفظ میں اپنی ناکامی تسلیم کرتی ہے تو پھر compensation کے طور پر کوئٹہ سے زائرین کو باائیر کی فری سہولت فراہم کرے۔آخر میں علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ مسئلے کے حل کیلئے وزیر داخلہ سمیت حکومت کے سنجیدہ حکام سے رابطے کی کوششیں جاری ہیں اور اگر ملاقات سے روگردانی کر کے مسئلے کے حل کیلئے کوئی راہ حل تلاش نہ کیا گیا اور یکطرفہ طور پر فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو ہمارے پاس بھی تمام آپشنز اوپن ہیں جس کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گالہذا حکومت سے اپیل کہ وہ اس اہم مسلے پر فوری نظر ثانی کرے اور اربعین جیسے مقدس زیاراتی سفر کیلئے زمینی راستوں سے جانے والے زائرین پر لگائی جانے والی پابندی کا فیصلہ واپس لے۔ علامہ عارف حسین واحدی مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان نے کہا کہ اچانک حکومت نے ایسا مسئلہ بنا دیا ہے جس سے ہمیںیہ سمجھ آیا ہے کہ حکومت غریبوں کے حقوق کو سلب کرنا چاہتی ہے ، غریب لوگ اپنی عقیدت کا مرکز سمجھتے ہیں کر بلا کو جو سال بھر اپنی جمع پونجی اکھٹی کرکے وہ انتظار میں ہوتے ہیںکہ ہم کربلا جائیں گے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو سال میں پہلی مرتبہ جار ہے ان کو اس طرح روکنا میں سمجھتا ہوںکہ عوام حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔علامہ عارف واحدی نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ اعلان کرکے ثابت کر دیا کہ اسکی رٹ بلوچستان میں نہیں ہے یہ فیصلہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہے ،غیر ملکی سفرا ء رابطہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ایران کے سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستانی زائرین کو سیکورٹی فراہم کو تیار ہیں انہوں نے کہاکہ ہم بڑے حوصلے اور وحدت کا مظاہر ہ کر رہے ہیں ،لہذا ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں صدر پاکستان سے ، وزیر اعظم سے ، وزیر داخلہ سے کہ آپ ہمارے ساتھ یہ زیادتی نہ کریں ہمارے لیے یہ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔زاہد علی آخونزادہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہپاکستان، ایران و عراق میں جنگی حالات نہیں کہ حکومت اتنے بڑے اقدامات کرے یہ ایک غیر آئینی اقدام ہے حکومت سے مطالبہ ہے کہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں ۔