غزہ میں خوراک کی قلت سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے جہاں عام فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ اب غزہ میں کوریج کرنے والے صحافیوں کی زندگیاں بھی بھوک کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں۔
عالمی خبر ایجنسی اے ایف پی (AFP) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جانے والی امداد روکنے کے بعد پیدا ہونے والی غذائی قلت اور بھوک سے اب عام فلسطینیوں کے بعد صحافی بھی متاثر ہورہے ہیں، بھوک کے باعث ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
خبر ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 1944 میں جب سے اس ادارے نے صحافتی سفر شروع کیا تب سے آج تک ہم نے اپنے تنازعات میں بہت سے صحافی کھوئے، کئی زخمی ہوئے اور بہت سے قید میں رہے مگر آج تک کوئی صحافی بھوک سے نہیں مرا لیکن پہلی دفعہ صحافیوں کو بھوک سے خطرہ ہے مگر ہم انہیں مرتے نہیں دیکھ سکتے۔
اے ایف پی نے کہا کہ وہ ایک فری لانس رپورٹر، 3 فوٹوگرافروں اور 6 فری لانس ویڈیو گرافروں کے ساتھ کام کرتی ہے کیونکہ اس کا مستقل عملہ 2024 کے آغاز میں غزہ پٹی چھوڑ کر جاچکا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق غزہ میں چند دیگر صحافیوں کے ساتھ اب صرف وہی رہ گئے ہیں جو رپورٹ کررہے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں کیا ہو رہا ہے جب کہ اسرائیلی حکام نے بین الاقوامی میڈیا کو کئی مہینوں سے علاقے میں داخل ہونے سے روکا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ کئی ماہ سے غزہ میں جانے والی امداد روک رکھی ہے جو اقوام متحدہ یا دیگر انسانی حقوق کی جانب سے تقسیم کی جاتی تھی۔
اب غزہ میں امداد کی تقسیم امریکی اور اسرائیلی حکام کررہے ہیں تاہم امداد کی اس تقسیم کے دوران سے اب تک سیکڑوں فلسطینی، اسرائیلی فوج اور امریکی کانٹریکٹرز کی فائرنگ سے شہید ہوچکے ہیں، غزہ کی زیادہ تر آبادی غذائی قلت کا شکار ہے۔