جمعہ, جولائی 18, 2025
ہومپاکستانسلامتی کونسل کا اجلاس: پاکستان کا غزہ میں خوراک اور ادویات کی...

سلامتی کونسل کا اجلاس: پاکستان کا غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی یقینی بنانے پر زور

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ غزہ مکمل تباہی کے دہانے پر ہے، غزہ کا منظر ناقابلِ یقین ہے اور یہ ایسی ہولناکی ہے جو  آج کے دور میں ناقابلِ تصور تھی۔

اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ میں بدترین صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ میں اسپتال بمشکل کام کر رہے ہیں کیونکہ رسد کی زنجیروں کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور امداد کا حصول خطرناک مشن بن چکا ہے۔

سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ میں موجودہ امدادی نظام ان لوگوں کو ناکام کر رہا ہے جن کی خدمت کا دعویٰ کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق، مئی کے آخر سے اب تک امداد سے جڑے 798 افراد شہید کیے جا چکے ہیں جن میں سے 615 امدادی مراکز یا ان کے قریب مارے گئے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ موجودہ نظام مجبور فلسطینیوں کو فعال جنگی علاقوں میں دھکیل دیتا ہے تاکہ وہ بنیادی ضروریات حاصل کر سکیں۔ 

انہوں نے کہا کہ جو امداد غزہ پہنچی ہے وہ نہایت قلیل ہے، اس کا نفاذ ناقص ہے، اور یہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔ بدترین بات یہ ہے کہ یہ نظام خود موت کا جال بن چکا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ زندگی بچانے والی امداد، خاص طور پر بچوں کے لیے دودھ کی فراہمی کی بندش ناقابلِ دفاع سطح تک پہنچ چکی ہے۔ نومولود بچے بھوک سے فوری موت کے خطرے میں ہیں۔ ایسی محرومی کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہو سکتی۔ اس لیے ضروری اشیاء کی بلا رکاوٹ ترسیل کو فوری ممکن بنایا جائے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ میں ادویات، پناہ گاہوں اور ایندھن کی شدید قلت بڑھ رہی ہے۔ جس سے اسپتالوں، پانی و صفائی کے نظام، ٹیلی کمیونیکیشن، بیکریوں، ایمبولینسوں اور امدادی کاموں کا بند ہونا یقینی ہے۔ 21 لاکھ کی آبادی کے لیے یہ ایک تباہ کن نکتہ ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ایندھن، طبی امداد اور پناہ گاہوں کے سامان کو فوراً غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ موجودہ امدادی نظام ایک خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے غیر جانبدار امدادی نیٹ ورک کی جگہ، ایک عسکری اور منتخب نظام دینا انسانی قانون کی بنیادی اقدار اور غیرجانبداری کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے اثرات صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ مستقبل کے تنازعات میں بھی شہریوں کی حفاظت خطرے میں ڈال دیں گے۔

پاکستان کے مستقل مندوب نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ غزہ میں یہ سانحہ ناگزیر نہیں تھا۔ یہ اسرائیل کی قابض طاقت کے سوچے سمجھے اقدامات، پالیسیوں اور سرگرمیوں کا نتیجہ ہے اور اسے بدلا جانا چاہیے۔ تاریخ ہمیں ہر صورت پرکھے گی ،اس لیے عمل سے ثابت کریں کہ ہم خاموش تماشائی نہیں، بلکہ انسانیت اور بین الاقوامی قانون کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سفیر پاکستان نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی،  غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ اور بلاروک ٹوک، غیرجانبدار انسانی رسائی کا بحال ہونا ممکن بنائے۔

انہوں نے کہا کہ تمام یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی ہونی چاہیے۔ قابض اسرائیل کی تمام غیر قانونی پالیسیوں، بشمول فلسطینیوں کی جبری بے دخلی، کو مسترد کیا جائے اوربحران کی اصل وجہ یعنی طویل قبضے اور فلسطینیوں کے حقوق سے انکار کا خاتمہ کیا جائے۔

سفیرپاکستان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن کا تقاضا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی، آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

پاکستانی مندوب نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب اور فرانس کی زیرِ صدارت ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس اس ضمن میں فوری نتائج دے گی۔

مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

الأكثر شهرة

احدث التعليقات