اسلام آباد: اسپیشل جج سینٹرل نے بانی پی ٹی آئی کی بچوں سے بات کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی نظرثانی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کروانے اور میڈیکل چیک اپ سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی جس دوران متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سماعت کے بعد بانی پی ٹی آئی کو بیٹوں سے کال پر بات کروانے سے متعلق عدالت کے دیے گئے فیصلے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے نظرثانی کی درخواست بھی مسترد کردی۔
اس کے علاوہ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے ذاتی معالج سے چیک اپ بھی کرانے کا حکم جاری کردیا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ دیا کہ 10 جنوری ، 28 جنوری اور 3 فروری کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کریں، عدالت نے تمام حقائق کو دیکھنے کے بعد ہی آرڈر کیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عدالت نے عمران خان کی بچوں سے بات کرانے اور ان کے میڈیکل چیک اپ کا حکم جاری کیا تھا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے وہ ممالک کے درمیان پراکسی وار کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
سعودی عرب کے دورے پر موجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شام کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک نئی شروعات کے لیےشام پر سے پابندیاں اٹھائی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممالک کے درمیان پراکسی وار کا خاتمہ چاہتا ہوں اور ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔یہ بھی پڑھیں
گزشتہ روز بھی امریکی صدر نے کہا تھا اگر ایران کے ساتھ معاہدہ نہ ہوا تو ایران پر سخت معاشی پابندیاں عائد کریں گے۔
دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا امریکی صدر کا فیصلہ قابل تعریف ہے۔
ان کا کہنا تھا خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے جی سی سی امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے، سعودی عرب یوکرین کے بحران کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ روز پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب پہنچے تھے جہاں دونوں ممالک کے درمیان 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے تھے۔
بھارتی فوج کی بزدلانہ جارحیت کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 2 جوان شہید ہو گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے بھارتی جارحیت میں زخمی ہونے والے 2 زخمیوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پاک فوج کے جوان اسپتال میں زیرِ علاج تھے، پاک افواج کے شہداء کی مجموعی تعداد 13 ہو گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جارحیت کے نتیجے میں 78 جوان دورانِ ڈیوٹی زخمی ہوئے۔
شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شہدا کی عظیم قربانی ان کی جرات، فرض شناسی اور بےمثال حب الوطنی کی لازوال مثال ہے، پاکستان کی مسلح افواج، پوری قوم کے ساتھ مل کر ان عظیم شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج شہدا کے اہلِ خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتی ہیں اور زخمی ہونے والے تمام جوانوں کی جلد اور مکمل صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شہدا کی قربانی قوم کی یادوں میں ہمیشہ زندہ رہےگی اور آنے والی نسلوں کے لیے باعثِ فخر بنے گی۔
دوسری مرتبہ کرسی صدارت سنبھالنے کے بعد یہ ٹرمپ کا پہلا بیرونی دورہ ہے اور وہ اس دورے کو "تاریخی” قرار دے چکے ہیں۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خطے کو تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی حالات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سکیورٹی، توانائی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تزویراتی شراکت داری قائم ہے۔ اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی سعودی قیادت اور خلیجی ریاستوں کے رہنماؤں سے بات چیت میں دس اہم موضوعات شامل ہوں گے جن میں علاقائی سلامتی، توانائی، دفاع اور اقتصادی تعاون سرفہرست ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد خطے میں تیزی سے بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتِ حال کے تناظر میں خلیجی شراکت داروں کے ساتھ امریکہ کی تزویراتی شراکت کو مستحکم کرنا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ دورہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگی خطے سے باہر کے مسائل کے حل میں بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
دوسری جانب امریکہ میں متعین سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ کا دیرینہ اتحاد مستقبل کے لیے ایک نئی بصیرت فراہم کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی سرمایہ کاری کی بہ دولت امریکہ میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہو چکی ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کی گہرائی اور وسعت کو ظاہر کرتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موجودہ دورۂ ریاض کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے شہزادی ریما نے کہا کہ یہ دورہ دنیا میں امن، سلامتی اور خوشحالی کے لیے ایک فیصلہ کن موقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنی تیل کے علاوہ دوسری معیشت کو ترقی دے رہا ہے جو اب مملکت کی حقیقی مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کا 50 فیصد بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسرائیل اور امریکہ کی دوری کے خدشات بڑھنے لگے ہیں؟
وئیل جوزانسکی، جو اسرائیلی قومی سلامتی کونسل میں خلیجی امور کے ماہر رہ چکے ہیں اور اب تل ابیب کے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز سے وابستہ ہیں، کہتے ہیں کہ "یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ ٹرمپ کی حکومت خطے میں اسرائیلی مفادات سے دور ہوتی جا رہی ہے”۔
ان کے مطابق "امریکہ اس وقت خطے میں ایک ایسا منظر نامہ ترتیب دے رہا ہے جس میں لازماً اسرائیل شامل نہیں۔”
اسی حوالے سے بیت المقدس میں قائم اسرائیلی ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ یوحنان پلیسنر نے کہا کہ ٹرمپ کے اسرائیل کا دورہ نہ کرنے کا مطلب دونوں ملکوں کے تعلقات کا خاتمہ نہیں، تاہم یہ ضرور واضح کرتا ہے کہ "ٹرمپ امریکہ کے صدر ہیں، اسرائیل کے نہیں۔”
بعض ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکام نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا ٹرمپ اپنے مشرقِ وسطیٰ کے دورے میں بیت المقدس یا تل ابیب کا بھی رخ کریں گے، لیکن صدر نے خود گزشتہ ہفتے کہا کہ ان کا اسرائیل کا کوئی پروگرام نہیں۔
بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فوج کے آپریشن بُنيان مَرصوص کی کامیابی کے بعد ملک بھر میں شہری جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔
بھارت کا غرورخاک میں ملنے پر ملک کے ہر گلی کوچے میں جشن اور ڈھول کے تھاپ پربھنگڑے ڈالےگئے، مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ فضا پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی پاکستانی عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور فتح کا جشن منایا، اس موقع پر شہریوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔
کراچی میں بھی مختلف مقامات پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور شہریوں نے پاکستان اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔ شہریوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو خوش آئند اور پاک فوج کی جیت قرار دیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا بھی جانتے ہیں۔
زندہ دلان لاہور بھی سڑکوں پر نکل آئے، مٹھائیاں تقسیم کیں اور پاک فوج کے حق میں نعرے لگائے۔ شہریوں نے جگہ جگہ فتح کا جشن منایا۔
سول سوسائٹی نے استنبول چوک سے پنجاب اسمبلی تک فتح ریلی نکالی اور پاک فوج کو بھرپورخراج تحسین پیش کیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنگ کو اعصاب پر مسلط نہیں ہونے دیا، بھارت کے ساتھ کشیدگی کے باوجودکاروبار زندگی معمول کے مطابق چلتا رہا۔
کوئٹہ کے شہریوں نے بھی پاک فوج کی کامیابی پر مٹھائیاں تقسیم کی اور جشن منایا۔
کوئٹہ کے شہریوں نے بھارت کے خلاف آپریشن بُنيان مَرصوص کی کامیابی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جس پر وہ سیز فائرکرنے پر مجبور ہوا۔
ملتان میں بھی عوام کی بڑی تعداد ائیرپورٹ چوک پر جمع ہوئی اور پاک فوج کی ٹیکٹیکل فتح پر مٹھائی تقسیم کر کے خوشی کا اظہار کیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے جنگ نہیں چاہتے لیکن ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سیالکوٹ میں شہریوں نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بارڈر سے آنے والے پاک فوج کے ٹینکوں اور اہلکاروں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
پاکستان کا جھنڈا اٹھائے شہریوں نے پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اور انہیں پھولوں کے ہار پہنائے۔ شہریوں نے ٹینکوں پر موجود پاک فوج کے جوانوں کو گلدستہ بھی پیش کیا۔
پاک فوج کے جوانوں کی جانب سے بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر شہریوں کی محبت کا جواب دیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاک بھارت جنگ بندی سے متعلق ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں شہبازشریف کاکہنا تھاکہ ہم صدر ٹرمپ کی قیادت اور خطے میں امن کے لیے ان کے فعال کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس نتیجے کو ہم نے خطے میں امن و استحکام کے مفاد میں قبول کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی نائب صدر اور وزیر خارجہ کا بھی جنوبی ایشیا میں امن کے لیے خدمات پر شکریہ ادا کرتے ہیں اور یہ پیش رفت ان مسائل کے حل کے لیے ایک نئے آغاز کی علامت ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ان مسائل نے طویل عرصے سے خطے کو متاثر کیا اور امن، خوشحالی اور استحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالی۔
خیال رہے کہ بھارت کی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا اور آپریشن بُنْيَان مَّرْصُوْص ( آہنی دیوار) کے دوران بھارت میں 10 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔
آدم پور، ادھم پور، بٹھنڈا، سورت گڑھ، مامون، اکھنور، جموں، سرسہ اور برنالہ کی ائیر بیسز اور فیلڈز کو تباہ کیا، بھارتی اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو، سرسہ اور ہلواڑا ائیر فیلڈز بھی تباہ کیں۔
پاکستانی فتح 1 میزائل سسٹم کے ذریعے متعدد بھارتی اہداف کو نشانہ بنایا، آدم پور میں پاک فوج نے جے ایف 17 تھنڈر سے بھارتی ائیر بیس پر ہائپر سونک میزائل سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کا ائیر ڈیفنس سسٹم ایس 400 تباہ کردیا۔ پاک فوج نے میزائل لے جانے والے جے ایف 17 تھنڈر کی ویڈیو جاری کردی۔
پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جندی بندی ہوگئی۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی آج سعودی عرب اور قطر کے اہم دورے کریں گے، جس کا اعلان ایرانی وزارت خارجہ نے ایسے وقت کیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عباس عراقچی سب سے پہلے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کا دورہ کریں گے، جہاں وہ سعودی حکام سے ملاقات کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عراقچی ریاض کے بعد قطر بھی جائیں گے، جہاں وہ ”عرب-ایرانی مکالمہ کانفرنس” میں شریک ہوں گے، جو خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ یہ دورہ ایسے وقت میں کررہے ہیں جب توقع کی جا رہی ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ایٹمی تنازع پر چوتھے دور کی بالواسطہ بات چیت اتوار کے روز عمان کے دارالحکومت مسقط میں کی جائے گی۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی آئندہ ہفتے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے، ان کا یہ دورہ ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات، خطے میں امریکی اثر و رسوخ اور سکیورٹی کے معاملات کے پس منظر میں انتہائی خاص قرار دیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عباس عراقچی پاک بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے دونوں ممالک کے دورے بھی کرچکے ہیں۔
پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔
آج علی الصبح پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص لانچ کیا تھا جس میں بھارت کے دو درجن سے زائد ایئربیسز کو تباہ کردیا گیا تھا، اب نہ صرف بھارت سیز فائر پر راضی ہوگیا ہے بلکہ بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی پر عملدرآمد کررہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے لکھا کہ پاکستان اور بھارت نے فوری جنگ پر اتفاق کیا ہے، پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے کوشش کی ہے۔
اسحاق ڈار نے لکھا کہ پاکستان نے امن کی کاوشوں میں اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، آج شام ساڑھے 4 بجے سے سیز فائر نافذ العمل ہوگیا ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے لکھا کہ پاکستان اور بھارت نے فوری جنگ پر اتفاق کیا ہے، پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے کوشش کی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ پاکستان نے امن کی کاوشوں میں اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ آج شام ساڑھے 4 بجے سے سیز فائر نافذ العمل ہوگیا ہے، پاکستان نے واضح کہا تھا کہ بھارت رکے گا تو ہم بھی جواب نہیں دیں گے، بھارت نے جارحیت جاری رکھی جس کا ہم نے بھی مؤثر جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان میز پر بیٹھ کر آگے بات چیت ہوگی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ‘امریکی ثالثی میں پاکستان بھارت کےرات بھرمذاکرات رہے، دونوں ممالک میں سیزفائر کا اعلان کرتے خوشی ہورہی ہے۔’
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘دونوں ممالک فوری سیز فائر کیلئے رضا مند ہوگئے ہیں، سیز فائر کرنے پر دونوں ممالک کا شکر گزار ہوں اور دونوں ممالک کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، پاکستان اور بھارت نے سمجھ داری سے کام لیا۔
آپریشن بُنۡیَانٌ مَّرْصُوْص
واضح رہے کہ پاکستان کی بھارتی جارحیت کے خلاف جوابی کارروائی جاری ہے، پاکستان کی جانب سے نماز فجر کے وقت آپریشن ’بُنۡیَانٌ مَّرْصُوْص‘ کا آغاز کیا گیا، آپریشن میں پاک فوج نے بھارت کے علاقے بیاس میں براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ کو تباہ کر دیا ہے۔
پاک فوج نے ادھم پور ایئربیس اور پٹھان کوٹ میں ایئر فیلڈ کو ملیامیٹ کر دیا، اس کے علاوہ اڑی سیکٹر میں بھارت کے سپلائی ڈپو کو نیست و نابود کر دیا، جوابی حملے میں بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز کے جی ٹاپ کو بھی تباہ کر دیا گیا، آدم پور کی ایئر فیلڈ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے، جہاں سے بھارت نے امرتسر میں سکھوں، پاکستان اور افغاستان پر میزائل داغے گئے تھے
ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے چوتھے دور سے قبل ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے مذاکرات کی اہمیت اور قومی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ عزت و وقار کے ساتھ بات چیت کا حامی رہا ہے، لیکن اصولوں پر سمجھوتہ ممکن نہیں۔
شمال مشرقی ایران کے صوبہ گلستان میں مختلف قومیتی گروہوں سے خطاب کرتے ہوئے قالیباف نے کہا کہ ایران کے پاس دو راستے ہیں: یا تو پابندیوں کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے داخلی مزاحمت کا راستہ اپنایا جائے، یا مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔ ان کے بقول، "میں مذاکرات کا حامی ہوں اور انہیں جدوجہد کے ایک ذریعے کے طور پر دیکھتا ہوں۔” قالیباف نے زور دے کر کہا کہ مذاکرات کی اپنی حدود اور اصول ہوتے ہیں، جن سے انحراف ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بات چیت صرف اسی وقت کارآمد ہو سکتی ہے جب وہ قومی وقار اور اصولوں کے دائرے میں رہ کر کی جائے۔
قالیباف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب ٹرمپ برسرِ اقتدار آئے تو انہوں نے ایران کو دھمکی دی کہ "جو میں کہوں، وہی مانو”، لیکن ایرانی قوم نے ایسی ذلت کبھی قبول نہیں کی۔ انہوں نے موجودہ مذاکرات کو امریکی مؤقف میں لچک اور پسپائی کا نتیجہ قرار دیا، کیونکہ یہ بات چیت اب بالواسطہ طور پر ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ 12 اپریل 2025ء سے اب تک ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں تین غیر مستقیم مذاکراتی دور ہو چکے ہیں، جن میں دو عمان کے دارالحکومت مسقط اور ایک اٹلی کے شہر روم میں منعقد ہوا۔ ان مذاکرات کو فریقین کی جانب سے تعمیری اور مثبت پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء کے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر امریکہ کو نکال لیا تھا اور ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی تھیں، جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
چوتھے دور کی بات چیت اتوار کے روز مسقط میں متوقع ہے، جس میں پیش رفت کے مزید امکانات اور رکاوٹوں کا جائزہ لیا جائے گا۔