تہران: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں ایران یورینیئم کی افزودگی جاری رکھے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر امریکا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو معاہدہ ممکن ہے، ہم اس مقصد کے لیے سنجیدہ بات چیت پر تیار ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہونے کی یقین دہانی چاہتا ہے، اس یقین دہانی کا ایک معاہدہ دسترس میں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے حل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو ہمیشہ کے لیے اس کو یقینی بنائے تاہم ایران معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر یورینیئم کی افزدوگی جاری رکھے گا۔
واضح رہے گزشتہ ہفتے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکا ایران جوہری مذاکرات سے متعلق کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک وقت میں امن کی بات کرتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔
انہوں نے ٹرمپ کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ ہم امریکی صدر کی کس بات پر یقین کریں؟
تازہ ترین رپورٹس کے مطابق آج صبح خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ناصر ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 28 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔اسرائیلی فوج نے خان یونس کے جنوبی علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران 30 سے زائد فضائی حملے کیے جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ایک نیا زمینی آپریشن "گیڈیونز چاریٹس” کے نام سے شروع کرنے کا مقصد مزید فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنا ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کی سنگین صورت حال نظر آ رہی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطۂِ انسانی امور کے مطابق 10 ہفتوں سے زائد عرصے سے کسی بھی قسم کی امداد غزہ میں داخل نہیں ہو سکی جس سے قحط جیسی خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد کچھ بنیادی انسانی امداد کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے تاہم اس پر عملدرآمد محدود پیمانے پر یا نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسرائیل کی بربریت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح فضائی حملوں کو برقرار رکھتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں آئے روز اضافہ کر رہا ہے۔
جنوبی غزہ کا علاقہ خان یونس(تصویر: رائیٹرز)
حال ہی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید پانچ صحافیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن میں جنگ کے آغاز سے اب تک جاں بحق ہونے والے صحافیوں کی تعداد 222 ہو گئی ہے۔ آپریشن کے دوران شمالی اور جنوبی غزہ میں شدید بمباری کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کے مطابق یہ مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرط کے ہو رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو غزہ میں جاری اس بحران نے عالمی برادری کو ایک بار پھر فلسطینی مسئلے کی سنگینی کی طرف متوجہ کیا ہے تاکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ مکمل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیں ، تاہم زمینی حقائق میں فی الحال بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے۔
People surround the bodies of Palestinians killed in an Israeli strike in front of the Indonesian hospital in Beit Lahia in the northern Gaza Strip on May 16, 2025. Gaza's civil defence agency said on May 16 that 50 people had been killed in Israeli strikes on the Palestinian territory since midnight. (Photo by BASHAR TALEB / AFP) (Photo by BASHAR TALEB/AFP via Getty Images)
غزہ پر صبح سے جاری اسرائیلی حملوں شہید فلسطینیوں کی تعداد 125 ہوگئی۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ کے سیف زون المواسی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 36 فلسطینی شہید ہوئے۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ غزہ پرحالیہ اسرائیلی حملوں میں مزید 3 صحافی بھی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ میں7 اکتوبر2023 سے اسرائیلی جارحیت میں 230 سے زائد صحافی شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب وزارت صحت غزہ نے بتایا کہ اسرائیلی افواج کے محاصرے سے شمالی غزہ کا انڈونیشین اسپتال غیرفعال ہوچکا ہے۔
وزارت کے مطابق اب شمالی غزہ کے تمام سرکاری اسپتال غیر فعال ہوچکےہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم غزہ پراسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے غزہ کی صورت حال کو ناقابل بیان، ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دیا تھا۔
انتونیو گوٹریس نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ کے محاصرے اور فاقہ کشی کی پالیسی بین الاقوامی قانون کا مذاق اڑاتی ہے، امداد کی ناکا بندی فوری ختم کی جائے۔
ادھر عراق میں عرب لیگ کا اجلاس ہوا جہاں اسرائیل سے غزہ میں نسل کشی مہم اور منظم حملے روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔
صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے آرمی چیف کے مشکور ہیں جو ہم دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتے ہیں، بھارت کو معلوم ہو گیا ہوگا اصل جوانوں سے مقابلہ کیسا ہوتا ہے۔
گوجرانوالہ کنٹونمنٹ میں افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا میرا سلام اور مبارک باد آپ سب جوانوں تک پہنچے، شہید سرخرو ہیں، یہ دھرتی ہے تو ہم سب ہیں، یہ دھرتی نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے، اللہ نے آپ کو کامیابی دی آپ نے دنیا کو پیغام دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا بھارت کو معلوم ہو گیا ہو گا کہ اصل جوانوں سے مقابلہ کیسا ہوتا ہے، آزمائش میں ہر پاکستانی اپنی جان و مال پاکستان پر نچھاور کرنے کے لیے تیار ہے، ہم تو جیتے ہی شہادت کے لیے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا پاکستان ایک ملک، ایک قوم اور اسلامی جمہوری ریاست ہے، دشمن کی غلامی کسی غیرت مند پاکستانی کو قبول نہیں، آرمی چیف کے مشکور ہیں جو ہم دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتے ہیں۔
اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات گزشتہ ہفتےمکمل ہو گئے۔
ذرائع ایف بی آر کا بتانا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے بجٹ پرپالیسی سطح کے مذاکرات کل شروع ہو ں گے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے، آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال پاکستان کی مجموعی آمدن 20کھرب روپے تک لے جانےکاکہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی رواں سال موجودہ آمدن تقریباً 17.8 کھرب روپے ہے، آئی ایم ایف غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کے لیے سخت کنٹرول چاہتا ہے، اگلے مالی سال پاکستان کو تقریباً 19ارب ڈالر قرض واپس کرنے ہیں، آئی ایم ایف ان قرضوں کی پائیدار ادائیگی پر زور دے رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تعمیراتی صنعتوں کے لیےخام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرناچاہتا ہے، پاکستان بجٹ میں پراپرٹی کے لین دین پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرناچاہتا ہے، اگلے مالی سال کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے پر بات ہوگی، پاکستان سپرٹیکس ختم کرنےکی تجویز آئی ایم ایف کے پاس لےکر جا رہا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی جائے گی،پاکستان تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کے لیے مختلف تجاویز بھی آئی ایم ایف کے سامنے رکھے گا۔
ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کینسرکی طرح ہے اسے یقینی طور پر ختم کیا جانا چاہیے اور ایسا ہی ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ امریکا نے اسرائیل کو غزہ اور لبنان پر گرانے کیلئے کئی ٹن بم فراہم کیے، صیہونی حکومت بدعنوانی، جنگ اور انتشار کا مرکز ہے، ٹرمپ غزہ میں قتل عام کیلئے طاقت کا استعمال کررہا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان کہ وہ طاقت کا استعمال امن کیلئے چاہتے ہیں یہ جھوٹ ہے۔
دہشت گرداسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری سے مزید 54 فلسطینیوں شہید ہوگئے ہیں، غیرملکی خبرایجنسی نے بتایا کہ غزہ میں ملبے سے 4 بچوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔
خبرایجنسی نے بتایا کہ غزہ پراسرائیلی جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 53 ہزار 272 ہوگئی، غزہ پر اسرائیلی حملے میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 1 لاکھ 20 ہزار 673 ہوگئی ہے۔
حماس نے بتایا کہ دوحہ میں اسرائیل کیساتھ غزہ جنگ بندی پر نئی گفتگوجاری ہے، اسرائیل کےساتھ مذاکرات کا نیا دور قطرمیں جاری ہے۔
سعودی عرب نے بھی اسرائیل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری بےدخلی کو مسترد کرتے ہیں۔
امریکا کی دو ریاستوں میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی ریاست کینٹکی اور میزوری میں طوفانی بگولوں کی تباہی کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سیکڑوں گھر تباہ، آندھی سے درخت اکھڑ گئے اور درجنوں گاڑیاں تباہ ہوگئی، بے گھر خاندانوں نے رات گاڑیوں میں گزاری۔
رپورٹ کے مطابق مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا، بڑا علاقہ بجلی سے محروم ہوگیا۔متاثر علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق سینٹ لوئس کے علاقے میں 5 ہزار سے زائد گھر دوپہر کے طاقتور طوفان کے نظام سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
اسپتالوں میں ایمرجنسی کیسز میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا، سینٹ لوئس چلڈرن اسپتال اور بارنس جیوش اسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کم از کم 35 مریضوں کو لایا گیا ہے۔
سینٹ لوئس چلڈرن اسپتال میں 15 زخمیوں کا علاج کیا گیا جبکہ بارنس جیوش اسپتال میں 20 سے 30 مریض لائے گئے۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کیخلاف سفارتی سطح پر جوابی کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا، بلاول بھٹو عالمی برادری کو آگاہ کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر وفد کیساتھ یورپ کا دورہ کریں گے، بلاول بھٹو وفد کیساتھ عالمی برادری کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی میں خرم دستگیر، حنا ربانی کھر اور جلیل عباس جیلانی شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے دیگرممالک بھی وفود بھیجے جائیں گے، وفود امریکا، روس سمیت کئی ممالک کے دورے کرینگے اور بھارتی جارحیت سے آگاہ کرینگے۔
حالیہ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد بھارت نےعالمی سطح پر دوروں کیلئے وفد تشکیل دیا ہے جو پاکستان مخالف پروپیگنڈا کریگا۔
جمعے کے روز استنبول میں یوکرینی اور روسی نمائندوں کی پہلی بار براہ راست امن مذاکرات کوششیں منظر عام پر آئیں۔ اگرچہ اس مذاکراتی میٹنگ کا دورانیہ مختصر رہا مگر ایک اہم پیش رفت سامنے آئی جس کو جنگ بندی کی طرف پہلا قدم سمجھا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے دوران روس نے مطالبہ کیا کہ یوکرین زاپوریزیا، خیرسون، دونیتسک، اور لوہانسک کے علاقوں سے اپنی افواج واپس بلائے تاکہ تنازع کا خاتمہ ہو جس پر یوکرین نے انکار کرتے ہوئے کہا یہ اس کے لیے قابل قبول نہیں۔
ولودیمیر زیلنسکی نے ان مذاکرات کو نا کام قرار دیتے ہوئے الزام لگایا اور پوتن پر تنقید کی کہ وہ امن کی سنجیدہ کوششوں میں مخلص نہیں کیونکہ مذاکرات میں صدر ولادیمیر پوتن نے شرکت نہیں کی۔
دوسری جانب یوکرین اپنے مغربی اتحادیوں سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ روس پر مزید سفارتی اور اقتصادی دباؤ ڈالیں تاکہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان استنبول، ترکی میں یوکرینی اور روسی مذاکراتی عہدیداروں کے درمیان اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں
مذاکراتی میٹنگ میں فریقین نے 1000 قیدیوں کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے جسے جنگ بندی کی اب تک کی اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم فی الحال جنگ کے خاتمے کے فوری آثار نظر نہیں آ رہے کیونکہ دونوں طرف سے جھڑپوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔
دی کیف انڈیپینڈنٹ کے مطابق یوکرینی افواج نے کریمیا میں ایک روسی اسلحہ ڈپو پر میزائل حملہ کیا جبکہ روسی افواج نے کوپیانسک شہر پر ڈرون حملہ کیا جس میں ایک شہری کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی۔
روس زاپوریزیا، خیرسون، دونیتسک، اور لوہانسک سے یوکرینی فوجیوں کا انخلا کیوں چاہتا ہے؟
روس ، یوکرین سے ان علاقوں سے فوجی انخلا کا اس لیے مطالبہ کر رہا ہے کیونکہ ستمبر 2022 میں روس نے ان علاقوں کو اپنی ریاست کا حصہ قرار دیا تھا۔
بعد ازاں روس نے ان علاقوں میں ریفرنڈم کروایا مگر اس ریفرنڈم کو آزادانہ یا منصفانہ تصور نہیں کیا گیا کیونکہ یہ تاثر پایا جا رہا تھا کہ وہاں روسی فوج موجود تھی اور لوگ آزادانہ ووٹ نہیں دے سکتے تھے۔
لیون نیل/گیٹی امیجز کی تصویر
روس نے ان علاقوں کے الحاق کا اعلان کیا مگر اقوام متحدہ اور دنیا کے زیادہ تر ممالک میں اسے قانونی حیثیت نہ مل سکی۔ یوکرین ان علاقوں کو اب بھی اپنا حصہ مانتا ہے۔ روس چاہتا ہے کہ یوکرینی فوج وہاں سے نکل جائے کیونکہ وہ ان علاقوں کو روسی زمین سمجھتا ہے لیکن یوکرین اس سے انکار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں پر شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد جس میں ریفرنڈم اور الحاق کو غیر قانونی تصور کیا گیا ، اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے 5 ممالک میں روس کے ساتھ شام بھی شامل تھا جو اب امریکی صدر ٹرمپ کی کوشش سے ابراہیم معاہدے کا حصہ بننے جا رہا ہے۔
مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوگئے۔
مصری صدارتی دفتر کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنما فلسطینیوں کی بےدخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوئے۔
مصری صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو فلسطینیوں کی بےدخلی کے بغیر ہونی چاہیے۔
مصری صدارتی دفتر کے مطابق دونوں صدور نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ سے تعاون کے خواہشمند ہیں۔
واضح رہے کہ اردن ، مصر اور سعودی عرب فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کرچکے ہیں۔
اس سے قبل اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا کہ ملاقات میں غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی مسترد کرنے کا اعادہ کیا اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر زور دیا۔