اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بجٹ پر مذاکرات جاری ہیں، حکومت نے نان فائلرز کےگردگھیرا تنگ کرنےکی یقین دہانی کرادی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس سسٹم سےنان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام جاری ہے۔نئے بجٹ میں نان فائلرز کے لیے آسانی نہیں بلکہ مزید سختی ہوگی، نان فائلرز کے لیےگاڑیوں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی ہوگی، نان فائلرز مالی لین دین کی ٹرانزیکشن نہیں کرسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا ہےکہ تاجر دوست اسکیم اپنے اہداف پورے نہیں کرسکتی، غیر رجسٹرڈ دکانداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانےکے مثبت نتائج ملے۔ تاجروں، ہول سیلرزکیٹیگری میں فائلرزکی تعداد میں 51 فیصد اضافہ ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹیکس نادہندگان کے بارے میں تھرڈ پارٹی ڈیٹا کا تجزیہ جاری ہے، ٹیکس نظام کو مؤثر بنانےکے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔کراچی اور لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم فعال کردیا گیا ہے، اس نظام کو کارپوریٹ ٹیکس یونٹس تک بھی مؤثر توسیع دی جائےگی۔
اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آمدن اور اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی اور اس حوالے سے حکومت سالانہ 10 سے 12 لاکھ تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس فری کرنے کوشش کرے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف کی کوشش کرے گا جب کہ مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 22 مئی تک تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائےگی جب کہ نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش کیا جائےگا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ مذاکرات کے دوسرا مرحلے کیلئے پاکستان کی معاشی ٹیم میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن، اکنامک افیئرز ڈویژن اور وزارت پیٹرولیم حکام شامل ہیں جب کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اسٹیٹ بینک حکام کے بھی مذاکرات شیڈول ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آمدن اور اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی اور اس حوالے سے حکومت سالانہ 10 سے 12 لاکھ تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس فری کرنے کوشش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف کی کوشش کرے گا جب کہ مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 22 مئی تک تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی جب کہ نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات آج شروع ہوں گے، آئی ایم ایف غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کے لیے سخت کنٹرول چاہتا ہے، آئی ایم ایف کا آئندہ مالی سال میں پاکستان کی مجموعی آمدن 20کھرب روپے تک لے جانے کا مطالبہ ہے، رواں مالی سال پاکستان کی مجموعی آمدن تقریباً 17.8 کھرب روپے ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تعمیراتی اور صنعتی شعبوں کے لیے خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنا چاہتا ہے، پاکستان بجٹ میں پراپرٹی کے لین دین پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنا چاہتا ہے، پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایف ای ڈی اور سپر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی جائے گی جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کے لیے مختلف تجاویز بھی آئی ایم ایف کے سامنے رکھی جائیں گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اگلے سال غیر ملکی قرض کی صورتحال اور اس کے انتظامات پر بات چیت بھی بجٹ پالیسی مذاکرات کا حصہ ہے، اگلے مالی سال کے دوران پاکستان کو تقریباً 19ارب ڈالر غیر ملکی قرض واپس کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف قرض کی پائیدار ادائیگی پر زور دے رہا ہے، کاربن لیوی عائدکرنے کا فیصلہ بھی مذاکرات میں کیے جانے کا امکان ہے جبکہ دفاع، ترقیاتی پروگرام اور سبسڈی کو بھی ان مذاکرات میں حتمی شکل دی جائے گی۔