پیر, جون 9, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 13

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی جوہری مطالبات کو بکواس قرار دیدیا

0

ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے امریکی جوہری مطالبات کو بکواس قرار دیدیا۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے یورینیم افزودگی کی اجازت کے بغیر جوہری پروگرام جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے امریکا سے مذاکرات سے متعلق شکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے جوہری مطالبات غیرمعقول ہیں، ایران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق آزادانہ فیصلے کرے گا۔

سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام پر کسی بیرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہیں امریکا کی جانب سے یورینیم افزودگی کو روکنے کا مطالبہ غیرمعقول ہے۔

اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر امریکا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو معاہدہ ممکن ہے، ہم اس مقصد کے لیے سنجیدہ بات چیت پر تیار ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہونے کی یقین دہانی چاہتا ہے، اس یقین دہانی کا ایک معاہدہ دسترس میں ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے حل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو ہمیشہ کے لیے اس کو یقینی بنائے تاہم ایران معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر یورینیئم کی افزدوگی جاری رکھے گا۔

واضح رہے گزشتہ ہفتے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکا ایران جوہری مذاکرات سے متعلق کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک وقت میں امن کی بات کرتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

غزہ کی ناکا بندی، برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے

0

برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ کی ناکا بندی کو ‘اخلاقی طور پر غلط’ اور ‘غیر معقول’ قرار دیا اور پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کے ‘قابل مذمت اقدامات اور بیان بازی’ ملک کو اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔

 ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ اسرائیلی سفیر کو تجارتی مذاکرات معطلی سے آگاہ کرنے کیلئے طلب کیا ہے۔

اس دوران برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے استفسار کیا کہ اگر اسرائیل باز نہ آیا تو سرخ لکیر کیا ہے؟جب عالمی برادری نے کہا کہ وہ اسرائیل کو روک دے گی اور ایسا نہیں ہوا، غزہ کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں

جواب میں ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ یہ واضح کردوں کہ حکومت امداد کیلئے اسرائیل کے ماڈل کی مخالفت کرتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ انسانی اصولوں کا احترام نہیں کرتا، یہ مطلوبہ رفتار یا پیمانے پر مؤثر طریقے سے امداد نہیں پہنچا سکتا یہ غلط ہے، اور یہ انسانی نظام کیلئے خطرناک ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے تجویز پیش کی ہے کہ وہ غزہ کے اندر امداد کی تقسیم کا انتظام کرے گا، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور رضاکار تنظیموں کے کردار کو ختم کرے گا۔

ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھاکہ غزہ میں لاکھوں شہریوں پر بھوک کا خطرہ منڈلا رہا ہے جوکہ مکروہ عمل ہے، غزہ میں 11 ہفتوں سے انسانی امداد کی ناکہ بندی ظالمانہ ہے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اب یہ سب ختم کریں، اسرائیل کا امداد روکنا اورشراکت داروں کے خدشات کو مسترد کرنا ناقابل دفاع ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے 2 مارچ سے غزہ کی ناکا بندی کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کر دیا کہ امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار فلسطینی بچے مر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ حکام کے مطابق گزشتہ روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں پہنچے لیکن اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم نہ ہونے دی، وہیں اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں اور  صبح سے اب تک مزید 73 فلسطینی شہید ہوگئے۔

خیال رہے کہ غزہ میں نئے فوجی آپریشن پر کینیڈا، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

اللہ کے بعد سب سے زیادہ انحصار خود پر ہے، پاکستانی قوم کبھی جھکی ہے اور نہ جھکے گی: ڈی جی آئی ایس پی آر

0

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ اللہ کے بعد سب سے زیادہ انحصار خود پر ہے اور پاکستانی قوم کبھی جھکی ہے اور نہ جھکے گی۔

چینی میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم اللہ کے بعد سب سے زیادہ اپنے آپ پر انحصار کرتے ہیں، پاکستان کے لیے سب سے اہم چیز اس کی طاقت ہے، جب ہمارا عزم مضبوط ہوگا اور جو ہم نے دکھایا، تو بین الاقوامی کمیونٹی بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے جتنے بھی ممالک ہیں سب کو اس وقت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، لوگ انسانیت کی ترقی کی جانب دیکھ رہے ہیں، دنیا کو موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی آبادی کے مسائل کا سامنا ہے، کیا ایسے میں ایک ملک دوسرے ملک پر بلاجواز، جھوٹے بیانیے، بغیر ثبوت کے چڑھ دوڑے؟ پڑوسی ممالک کے اوپر اپنی اجارہ داری مسلط کرنے کی کوشش کرے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کی قوم نہ پہلے جھکی تھی اور نہ ہم اب جھکیں گے، میں پہلی بھی کہتا رہا ہوں، اب بھی کہتا ہوں کہ ہمارے شہادت کی آرزو زندگی سے زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح امن ہے، آج پاکستان کی گلیوں میں دیکھیں تو لوگ آپ کو امن کی خوشی مناتے نظر آئیں گے، پاکستان اور چین دونوں کی خطے میں امن و استحکام کے لیے کوشاں ہیں، ہم دہشتگردی کی لعنت سے لڑ رہے ہیں، دہشتگردی کا مقصد ہی ترقی کو روکنا ہے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چین نےکم عرصے میں جو ترقی کی ہے اسے دنیا کو دیکھنا چاہیے، پاکستان کے عوام بھی ترقی اور استحکام کی جانب جانا چاہتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگوں میں آپ کو انسانیت نظر آئے گی، پاکستان کی آہنی دیوار میں عوام، مسلح افواج اور تمام شعبےشامل ہیں، اس آہنی دیوار کو دہشتگردی کے ناسور کی طرف موڑنا ہے، آپ دیکھیں گے کہ ملک کیسے دوڑتا ہوا ترقی کی منازل طے کرے گا۔

’چین پاکستان کا آئرن برادر ہے‘، اسحاق ڈار سے ملاقات میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے وزیر کا عزم

0

بیجنگ: نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے چینی کمیونسٹ پارٹی کے وزیر یو جیان چاؤ (Liu Jianchao) کی وفد سمیت ملاقات ہوئی۔

جیو نیوز کے مطابق بیجنگ میں ہونے والی ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور کمیونسٹ پارٹی کے وزیر یو جیان چاؤ نے سیاسی جماعتوں کے درمیان روابط مزید مضبوط بنانے پراتفاق کیا۔

چینی وزیر سے ملاقات میں اسحاق ڈار نے پاکستان کی خودمختاری اور بنیادی مفادات پر چین کی حمایت کو سراہا۔

اس موقع پر یو جیان چاؤ نے کہا کہ چین پاکستان کا آئرن برادر ہے اور پاکستان سے تعلقات کو ترجیح دیں گے۔

حکام کے مطابق اسحاق ڈار کی آج چینی ہم منصب سے ملاقات ہوگی جس میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی سمیت علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی جب کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سہ فریقی ملاقات بھی کریں گے۔

حکومت نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی

0

وفاقی حکومت نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی۔

آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دشمن کو شکست فاش دینے پر جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

 ائیر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انکی خدمات جاری رکھنے کا بھی متفقہ فیصلہ کیا گیا۔

چین نے 100 خود کش ڈرون لے جانے والا ’ڈرون بردار‘ ڈرون بنا لیا

0

بیجنگ: چین نے ایک بار پھر ٹیکنالوجی کے میدان میں برتری ثابت کر دی، اور کسی بحری بیڑے کی طرح ایسا ڈرون بردار (مدر شپ) بنا لیا ہے جو 100 خود کش ڈرون لے جا سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیکنالوجی کی دنیا میں چین نے جدید ترین ’ڈرون کیریئر‘ تیار کر کے ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا ہے، یہ ’ڈرون کیریئر‘ 100 خودکش ڈرونز لے جانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

ڈرون کیریئر مدر شپ چین

’ڈرون بردار‘ ڈرون طیارہ ’جیو تیان‘ رواں برس جون کے آخر میں اپنے پہلے مشن پر جانے کے لیے تیار ہوگا، یہ جیٹ انجن سے چلنے والا اور طویل فاصلے تک پرواز کرنے والا بغیر پائلٹ طیارہ ہے جو 15 ہزار میٹر کی بلندی پر اڑنے اور 7 ہزار کلو میٹر تک فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ڈرون کیریئر مدر شپ چین

یہ ڈرون 16 ٹن تک وزن کے ساتھ پرواز کر سکتا ہے اور 6 ٹن تک ہتھیار اور چھوٹے خود کش ڈرونز لے جانے کی صلاحیت کا بھی حامل ہے۔ ’جیو تیان‘ سے اس کے اندر موجود 100 چھوٹے ڈرونز یا ہتھیار لانچ کیے جا سکتے ہیں جو دشمن کے دفاعی نظام کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔


’جیو تیان‘ میں 8 ہارڈ پوائنٹس موجود ہیں، جن پر مختلف قسم کے ہتھیار اور سینسر نصب کیے جا سکتے ہیں۔

یہ ڈرون انٹیلیجنس، نگرانی، جاسوسی، الیکٹرانک وار فیئر، ہنگامی امداد، سرحدی و ساحلی دفاع، سمندری نگرانی، اور قیمتی زمینی وسائل کے تحفظ جیسے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی فوجی زنانہ لباس اور بے گھر فلسطینیوں کے بھیس میں غزہ میں داخل

0

اسرائیلی فوج کی ایک خفیہ اور خصوصی فورس نے پیر کے روز غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے وسطی علاقے میں ایک غیرمعمولی اور خفیہ کارروائی کی۔ العربیہ کے ذرائع کے مطابق، اس کارروائی کا مقصد حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ایک اہم کمانڈر کو گرفتار کرنا اور اسرائیلی قیدیوں کو بازیاب کرانا تھا۔ تاہم، یہ مشن اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور کوئی اسرائیلی یرغمالی بازیاب نہ ہو سکا۔

خواتین کے لباس اور پناہ گزینوں کا بھیس

ذرائع کے مطابق، اسرائیلی خفیہ دستے کے اہلکار خواتین کا لباس پہن کر، پناہ گزینوں جیسے بیگ اٹھائے ہوئے، عام شہریوں کا روپ دھار کر خان یونس میں داخل ہوئے۔ ان کے بیگوں میں ہتھیار اور گولیاں چھپائی گئی تھیں، جنہیں کمبلوں، کپڑوں اور دیگر گھریلو اشیاء سے ڈھانپ کر ایسا ظاہر کیا گیا کہ یہ بے گھر افراد ہیں۔

یہ خفیہ ٹیم اس اطلاع کی بنیاد پر متحرک ہوئی کہ القسام بریگیڈ کا ایک اہم کمانڈر ممکنہ طور پر کچھ اسرائیلی قیدیوں کے ہمراہ سرنگوں سے باہر نکلا ہے۔ اس کمانڈر کو پکڑنے کی کوشش کی گئی، تاہم بعد میں واضح ہوا کہ اس مقام پر کوئی قیدی موجود نہیں تھا۔ فورس نے کارروائی مکمل کرنے کے بعد علاقے سے واپسی اختیار کی، تاہم اس کے مکمل نتائج سامنے نہیں آ سکے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں ’عربات جدعون‘ کے نام سے ایک بڑا فوجی آپریشن جاری ہے، جس میں اسرائیلی زمینی اور فضائی افواج شریک ہیں۔ تاہم ترجمان نے خان یونس کی اس مخصوص خفیہ کارروائی کا براہ راست ذکر کرنے سے گریز کیا۔

اسرائیلی دفاعی ذرائع کے مطابق، اس آپریشن میں پانچ انفنٹری اور بکتر بند بریگیڈز شامل ہیں جن کا مقصد غزہ کے مختلف حصوں پر دوبارہ قبضہ کرنا اور ان علاقوں کو زمین کے برابر کرنا ہے۔

اسرائیلی فضائی حملوں کی نئی لہر

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے خان یونس کے مختلف علاقوں میں بمباری کی نئی لہر شروع کر دی ہے۔ دو ہیلی کاپٹروں اور ایک جنگی طیارے نے متعدد اہداف پر حملے کیے، جب کہ مشرقی خان یونس میں شدید فائرنگ بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ، جنوبی غزہ کے ناصر ہسپتال کے قریب ایک پناہ گزین اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

نیتن یاہو کا اعلان اور حماس کا مؤقف

اتوار کے روز اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک وڈیو پیغام میں اعلان کیا تھا کہ ’غزہ میں ایک شدید فوجی معرکہ‘ کا آغاز ہو چکا ہے۔ اُن کے مطابق، اسرائیلی افواج مکمل طاقت کے ساتھ غزہ میں داخل ہو چکی ہیں تاکہ جنگ کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

ادھر حماس کا مؤقف ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی صرف اس شرط پر ممکن ہے کہ مکمل جنگ بندی کی جائے اور انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دی جائے۔

اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک تقریباً 58 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے صرف 24 کے زندہ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل

0

پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کو مکمل کنٹرول میں لینے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے تسلسل، اسپتالوں اور دیگر اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے، اور اجتماعی انخلا کے احکامات کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی توسیع اور پورے غزہ پر ”مکمل کنٹرول حاصل کرنے“ کے اعلان نے خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو سنگین خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل دانستہ طور پر اہم انسانی امداد کو لاکھوں ضرورت مند افراد تک پہنچنے سے مسلسل روکے ہوئے ہے، جو کہ محصور فلسطینی عوام پر اجتماعی سزا مسلط کرنے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل جلد پورے غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ نیتن یاہو نے یہ بات غزہ میں بنیادی خوراک کی محدود مقدار میں داخلے کی اجازت دینے کے تناظر میں کہی، اور کہا کہ یہ اقدام صرف سفارتی وجوہات کی بنا پر قحط کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے امریکی دباؤ کے تحت محدود امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے، مگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے ناکافی قرار دے رہی ہیں۔

بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ تبصرے کا حوالہ بھی دیا گیا، جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ہر پانچ میں سے ایک فرد قحط کا شکار ہے اور پوری آبادی شدید غذائی قلت اور قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ قابض طاقت کے حالیہ اقدامات اسرائیلی استثنیٰ اور بین الاقوامی قوانین و انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی ایک اور مثال ہیں۔

’غزہ جنگ بند نہ کی تو امریکی حمایت کھو دوگے‘: ٹرمپ کا نیتن یاہو کو پیغام

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی یقینی بنائے، اور لاکھوں ضرورت مند فلسطینیوں تک انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ساتھ ہی اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر جواب دہ بنانے کی بھی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے جبری بے دخلی، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے انضمام کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت دہرائی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد، خودمختار، قابل عمل اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

غزہ میں قحط ، اسرائیل کی مزید حمایت نہیں کر سکتے۔ اتحادی

0

اسرائیل نے تقریباً 3 ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد کرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے بمشکل سے پانچ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔ یہ ٹرکوں میں بچوں کی خوراک ، ادیات اور دیگر بنیادی اشیاء شامل ہیں۔ یہ اقدام بین الاقوامی دباؤ خاص طور پر برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی دھمکیوں کے بعد اٹھایا گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کی 2.1 ملین آبادی میں سے تقریباً 5 لاکھ افراد قحط کے دہانے پر ہیں جبکہ 71 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں امداد کی اجازت نہ دی گئی تو 48 گھنٹوں کے اندر اندر مزید 14 ہزار بچوں کی اموات کا خدشہ ہے۔

اسرائیل کے ان تینوں اتحادی ممالک نے اسرائیل کی غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں سرگرمیوں کے خلاف ٹھوس اقدامات اور ممکنہ پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی نئی "شرم ناک” فوجی کارروائیاں بند کرے۔ اس بیان پر رد عمل دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ مشترکہ بیان سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کے لیے "بڑے انعام” کے مترادف ہے۔

غزہ میں غذائی قلت ، امدادی ٹرک خوراک ، ادویات اور دوسری ضروری اشیا لے جاتے ہوئے

دوسری جانب اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ نے اسرائیل کی جانب سے محدود امداد کی اجازت کو "ضرورت کے سمندر میں ایک قطرہ” قرار دیا ہے۔ مزید برآں 22 ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں مکمل امداد کی فراہمی بحال کرے اور امدادی تنظیموں کو آزادانہ طور پر کام کرنے دے۔

آج پھر پوچھ رہا ہوں جے شنکر بتائیں پاکستان نے کتنے بھارتی طیارے گرائے؟ راہول گاندھی

0

راہول گاندھی نے بھارتی حکومت سے مسلسل دوسرے روز سوال کیا ہے کہ وہ سچ بتائیں جنگ میں پاکستان نے بھارت کے کتنے طیارے بتاہ کیے۔

بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی رافیل طیارہ گرنے کے معاملے پر مودی حکومت کوے گلے کو آگئے ہیں، انھوں نے آج سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی اپنی ٹوئٹ میں پھر سے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے سوال کیا ہے کہ وہ بتائیں پاکستان نے بھارتے کے کتنے طیارے گرائے؟

ایکس پر شیئر کی گئی اپنی پوسٹ میں راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر خارجہ جے شنکر کی خاموشی کچھ چیزیں بتا ہی نہیں رہی بلکہ یہ شرمندگی کا باعث ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس لیے میں آج پھر پوچھ رہا ہوں کہ ہم نے پاکستان کے خلاف حالیہ جنگ میں کتنے بھارتی ایئرکرافٹ کھوئے ہیں وہ بھی اسلیے کہ پاکستان پہلے سے ہمارے حملے کے بارے میں جانتا تھا۔

راہول گاندھی نے مزید کہا کہ یہ کوئی چھوٹی موٹی غلطی نہیں ایک جرم ہے، بھارتی قوم اس حوالے سے سچ جاننا چاہتی ہے۔

اس سے قبل بھی کانگریس رہنما کہہ چکے کہ پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے اسے مطلع کرنا ایک جرم تھا، وہ مسلسل رافیل اور دیگر طیاروں کی تباہی کے حوالے سے مودی حکومت سے سوال کرہے ہیں۔

کانگریس رہنما راہول گاندھی نے آپریشن سندور پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے آغاز پر پاکستان کو مطلع کرنا سنگین جرم تھا۔

راہول گاندھی نے آپریشن سندور کے حوالے سے اپنی حکومت کو کھری کھری سنائی ہیں اور کئی سوالات اٹھائے ہیں، انھوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے ایک حصے کے طور پر پاکستان کو اس حملے کی "اطلاع” دینا حکومت ایک جرم ہے، انھیں اس چیز کی اجازت کس نے دی تھی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں راہول گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے عوامی طور پر یہ اعتراف کرنے پر سوال کیا کہ بھارتی حکومت نے پاکستان کو کارروائی سے آگاہ کیوں کیا۔

انھوں نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں ہندوستانی فضائیہ کے کتنے طیارے تباہ ہوئے یہ بھی بتایا جائے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے پوسٹ میں لکھا کہ ہمارے حملے کے آغاز میں پاکستان کو مطلع کرنا جرم تھا جبکہ عوامی طور پر اسکا اعتراف کیا گیا بتایا جائے اس کے نتیجے میں ہماری فضائیہ نے کتنے طیارے کھوئے؟”

انھوں نے جے شنکر کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ بتاتے نظرآرہے ہیں کہ پاکستان کو اسکی سرزمین پر کارروائی کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔