اسرائیل میں مذہبی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دینے کا قانون نہ بنانے پر تنازع شدت اختیار کرگیا۔
الٹرا آرتھوڈوکس جماعت یو ٹی جے کے بعد شاس کا بھی حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کا امکان بڑھ گیا۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ شاس پارٹی جمعرات کو حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلے گی تاہم پارٹی کے ترجمان نے اس حوالے سے کہا کہ وہ اب بھی اپنی قیادت ‘کونسل آف توراہ سیجز’ کی ہدایات کی منتظر ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق شاس کی مذہبی قیادت کا اجلاس بدھ یا جمعرات کو متوقع ہے جس کے بعد حکومت سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں میں سے ایک United Torah Judaism (یو ٹی جے) نے گزشتہ رات نیتن یاہو کی کابینہ اور حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یو ٹی جے کا ایک رکن پہلے ہی مستعفی ہوچکا تھا اور اب دیگر 6 ارکان بھی نیتن یاہو کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں جس کے بعد 120 رکنی اسمبلی میں نتین یاہو حکومت کے پاس صرف ایک نشست کی برتری رہ گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اب سب کی نگا ہیں 11 سیٹوں والی الٹرا آرتھوڈوکس شاس پارٹی پر مرکوز ہیں کہ وہ کس طرف جاتی ہے۔
شاس کی حکومتی اتحاد سے علیحدگی کی صورت میں حکومت کے پاس صرف 50 نشستیں رہ جائیں گی تاہم ایسی صورت میں بھی فلحال اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی کیونکہ حزب اختلاف کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے لیے اسمبلی تحلیل کی قرارداد گزشتہ ماہ ناکام ہو چکی ہے، اس لیے قانون سازوں کو دوبارہ کوشش کے لیے 6 ماہ انتظار کرنا ہوگا۔