غزہ پر جاری اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی پابندیوں کے باعث حالیہ جنگ میں غذائی قلت کے باعث 66 بچے شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ پٹی میں فلسطینی حکام کے مطابق 66 معصوم بچے اسرائیل کی جانب سے جاری محاصرے، گزرگاہوں کی بندش اور خوراک کی قلت کے نتیجے میں بھوک اور غذائی قلت سے جان کی بازی ہارچکے ہیں جب کہ ہزاروں خطرات سے دوچار ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں 36 میں سے صرف 17 اسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جب کہ شمالی غزہ اور جنوبی غزہ میں کوئی اسپتال فعال نہیں ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے اب تک غذائی قلت کی وجہ سے روزانہ تقریباً 112 بچے غزہ کے اسپتالوں میں علاج کے لیے لائے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے خوراک اور ادویات دستیاب نہیں، اسرائیلی حملوں کی وجہ سے پانی، صحت اور صفائی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ہیپاٹائٹس اے اور ڈائریا کے کیسز بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں، ایندھن کی کمی سے علاج کے لیے ضروری خدمات بند ہونےکا خدشہ ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔