پاکستان نے کہا ہے کہ مسجدالاقصیٰ کی مذہبی تاریخی اور قانونی حیثیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی مذہبی، تاریخی اور قانونی حیثیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔ اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات سے خطےکی پہلے سےکشیدہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ پاکستان مقدس مقامات کی حرمت اور تاریخی حیثیت کے تحفظ کا مطالبہ کرتا ہے اور اسرائیل کی مزید اشتعال انگیزیوں کی روک تھام کا مطالبہ کرتا ہے۔
بیان میں غزہ میں فلسطینی شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گھر فلسطینی خاندانوں کو پناہ دینے والے اسکول پر حملہ اسرائیلی ظلم کی نئی مثال ہے اور اس حملے میں بچوں سمیت درجنوں افراد کی شہادت عالمی ضمیر کے لیے لمحہ فکریہ ہے
پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم، القدس شریف کو دارالحکومت بنانے والی فلسطینی ریاست کا حامی ہے اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کو فوری طور پر روکا جائے اور اسے جوابدہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درجنوں یہودی آبادکاروں نے دھاوا بولا اور ہلڑبازی کی تھی۔
مسجد اقصیٰ اور مقدس مقامات پر یہودیوں کا حملہ
مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے حملوں میں شدت آگئی۔
خبرایجنسی کے مطابق مسلمان کے مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درجنوں یہودی آبادکاروں نے دھاوا بولا اور ہلڑبازی کی۔ مسجد الاقصیٰ کےاحاطے میں یہودی آبادکار اسرائیلی پولیس کی نگرانی میں داخل ہوئے۔
مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مقدس قبرستان پر بھی یہودی آباد کاروں نے حملہ کیا جب کہ نابلس میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مقام و مزار پر یہودی آبادکاروں نے قبضہ کر کے گاڑی کو آگ لگا دی۔
نابلس کےقریب مسجد کو بھی یہودی آبادکاروں نے آگ لگا دی۔ الخلیل کےجنوب مشرق میں گاؤں بیرین میں ایک گھر کو یہودی آبادکاروں نے جلا دیا۔
مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی بڑھتی دہشت گردی پر فلسطینی عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے بڑے علاقوں کو خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے جس کی فلسطینی اتھارٹی نے مذمت کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بیت لاحیہ اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو جنگی زون قرار دیتے ہوئے جبری نقل مکانی کا حکم دیا ہے۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
برطانیہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں مقیم متعدد یہودی آبادکاروں کو فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں شریک قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ان پابندیوں کی زد میں یہودی آبادکاروں کی ایک آؤٹ پوسٹ نیریا فارم بھی آیا ہے اور اس میں مقیم یہودی آبادکاروں پر بھی یہ پابندیاں لاگو ہوں گی۔
برطانیہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کی زد میں جو اسرائیلی کمپنیاں آئی ہیں۔ ان میں نچالا، لیبی کنسٹرکشن اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹڈ، ہارل لیبی، ڈینییلا ویس اور کوکوز فارم آؤٹ پوسٹ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ برطانیہ نے ظہر صباح پر بھی پابندی عائد کی ہے۔ جس کی وجہ فلسطینیوں کے خلاف جارحیت اور پرتشدد کارروائیوں کی اجازت دینے، ان کارروائیوں کی حمایت کرنے اور ارتکاب کرنا بتائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی اور امداد کی ترسیل کو روکنے پر گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ نئے فری ٹریڈ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔