واشنگٹن میں یہ واقعہ گزشتہ رات کیپٹل یہودی میوزیم کے باہر پیش آیا جہاں دو اسرائیلی سفارتکار یارون لشنسکی اور سارہ ملگرم ایک تقریب سے واپس آ رہے تھے کہ اچانک ان پر فائرنگ کر دی گئی۔
ملزم، ایلیاس روڈریگِز جو کہ شکاگو کا رہائشی بتایا جاتا ہے نے اس حملے کے بعد موقع پر گرفتار دے دی۔ گرفتاری کے دوران اس نے فری فلسطین کے نعرے لگائے جو اس واقعے کے پس پردہ سیاسی اور جذباتی پیچیدگیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ امریکی حکام نے اس واقعے کو شدت پسندی اور نفرت قرار دیا ہے اور ایف بی آئی تحقیقات میں مصروف ہے تاکہ حملے کے محرکات اور ملزم کے ممکنہ نیٹ ورک کا پتہ چلایا جا سکے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور امریکی حکام سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں اسرائیلی مشن کی حفاظت کے اقدامات مزید سخت کریں۔ امریکی صدر نے بھی اس حملے کو اینٹی سیمیٹزم کے واضح مظہر کے طور پر قرار دیا اور کہا کہ امریکہ ہر طرح کی نفرت اور تشدد کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے۔ اس کے علاوہ یورپی ممالک نے بھی اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین جاری کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور امریکہ میں اینٹی سیمیٹک واقعات کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ واشنگٹن میں ہونے والا یہ حملہ ایک افسوسناک یاد دہانی ہے کہ انتہا پسندی اور سیاسی نفرت کس قدر تباہ کن نتائج لا رہی ہے۔
ایف بی آئی اور مقامی حکام کی طرف سے جاری تحقیقات کا مطلب نہ صرف ملزم کی ذاتی تاریخ اور محرکات کا پتہ لگانا ہے بلکہ ایسے نیٹ ورکس کی شناخت کرنا بھی ہے جو اس طرح کے تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری اس بات پر زور دے رہی ہے کہ دہشت گردی اور نفرت کی تمام شکلوں کا خاتمہ ایک مشترکہ مقصد ہونا چاہیے تاکہ آئندہ ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔
واضح ریے گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے جنین میں ایک بین الاقوامی سفارتی وفد پر فائرنگ نے عالمی سطح پر شدید ردعمل کو ظاہر کیا تھا۔ اس وفد میں یورپ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے 30 سے زائد ممالک کے سفارتکار شامل تھے جو فلسطینی پناہ گزین کیمپ کا دورہ کر رہے تھے۔