تازہ ترین رپورٹس کے مطابق آج صبح خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ناصر ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 28 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔اسرائیلی فوج نے خان یونس کے جنوبی علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران 30 سے زائد فضائی حملے کیے جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ایک نیا زمینی آپریشن "گیڈیونز چاریٹس” کے نام سے شروع کرنے کا مقصد مزید فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنا ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کی سنگین صورت حال نظر آ رہی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطۂِ انسانی امور کے مطابق 10 ہفتوں سے زائد عرصے سے کسی بھی قسم کی امداد غزہ میں داخل نہیں ہو سکی جس سے قحط جیسی خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد کچھ بنیادی انسانی امداد کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے تاہم اس پر عملدرآمد محدود پیمانے پر یا نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسرائیل کی بربریت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح فضائی حملوں کو برقرار رکھتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں آئے روز اضافہ کر رہا ہے۔

حال ہی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید پانچ صحافیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن میں جنگ کے آغاز سے اب تک جاں بحق ہونے والے صحافیوں کی تعداد 222 ہو گئی ہے۔ آپریشن کے دوران شمالی اور جنوبی غزہ میں شدید بمباری کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کے مطابق یہ مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرط کے ہو رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو غزہ میں جاری اس بحران نے عالمی برادری کو ایک بار پھر فلسطینی مسئلے کی سنگینی کی طرف متوجہ کیا ہے تاکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ مکمل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیں ، تاہم زمینی حقائق میں فی الحال بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے۔