اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار کی بریفنگ : پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے حالیہ بند کمرہ اجلاس کے ذریعے پاکستان نے اپنے اہم مقاصد بڑی حد تک حاصل کر لیے ہیں۔ اجلاس پاکستان کی درخواست پر جنوبی ایشیا کی کشیدہ صورتحال، بھارت کے یکطرفہ اقدامات، اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بلایا گیا۔
عاصم افتخار کے مطابق اجلاس کے تین بنیادی مقاصد تھے:
اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو بھارت کے جارحانہ رویے اور خطے میں بگڑتی سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرنا۔
خطے میں کشیدگی کم کرنے کے مؤثر طریقوں پر گفتگو کرنا تاکہ کسی خطرناک تصادم سے بچا جا سکے۔
کشمیر تنازع کو اس کے وسیع تناظر میں اجاگر کرنا، جس کا پائیدار، منصفانہ حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کئی رکن ممالک نے کشمیر تنازع کے پرامن حل پر زور دیا اور تسلیم کیا کہ یکطرفہ اقدامات خطے میں استحکام نہیں لا سکتے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، اور 22 اپریل کے پہلگام حملے میں جھوٹے الزامات کو سختی سے مسترد کیا۔ عاصم افتخار نے واضح کیا کہ پانی کو ہتھیار بنانا ناقابل قبول ہے اور ایسا کوئی بھی اقدام پاکستان کے لیے جارحیت تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں جیسے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، اظہار رائے پر پابندیاں، اور حق خودارادیت سے انکار کی مثالیں دیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے، خصوصاً کشمیر میں رائے شماری کے انعقاد کے حوالے سے۔
پاکستان نے سکیورٹی کونسل کو باور کرایا کہ وہ خطے میں امن کا خواہاں ہے، نہ کہ ٹکراؤ کا، لیکن اپنی خودمختاری اور مفادات کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ تنازعات کو صرف مشاہدہ کرنے کی بجائے فعال کردار ادا کرے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ موجودہ حالات میں کشیدگی میں کمی، مذاکرات، اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری ہی پائیدار امن کی واحد راہ ہے، اور عالمی برادری کو خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے، خاص طور پر جب خطے کے عوام کے بنیادی حقوق خطرے میں ہوں۔