عراق کی اعلیٰ مذہبی شخصیت آیت اللہ سیستانی نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو دی جانے والی دھمکی کی سخت مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں آیت اللہ سیستانی کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی و اخلاقی اقدار، بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی بھی واضح پامالی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا کوئی بھی مجرمانہ عمل پورے خطے کے لیے سنگین نتائج اور اثرات کا باعث بنےگا۔
آیت اللہ سیستانی نے مطالبہ کیا کہ دنیا کے بااثر ممالک بالخصوص اسلامی ممالک اس ظالمانہ جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں، ایران کے جوہری مسئلےکا بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر ایک پُرامن اور منصفانہ حل تلاش کیا جائے۔
خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر دفاع نےکہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کو مزید زندہ نہیں رہنے دینا چاہیے، خامنہ ای اسرائیل کی تباہی کو اپنا ہدف سمجھتے ہیں، وہ ذاتی طور پر اسپتالوں پر حملے کے احکامات دیتے ہیں، اس لیے ایسا شخص اب مزید دنیا میں موجود نہیں رہ سکتا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر حملے کا اشارہ دیا تھا۔
آسٹریلوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ خامنہ ای کا خاتمہ جنگ کو بڑھاوا نہیں دے گا بلکہ جنگ بند ہونے میں مدد دےگا۔
آسٹریلوی ٹی وی کی جانب سے نیتن یاہو سے سوال کیا گیا کہ کیا آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کا ارادہ ہے؟
اس سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ جو ضروری ہوگا وہ کریں گے۔