اتوار, جون 8, 2025
ہومبین الاقوامیایران سے جوہری مذاکرات : ڈونلڈ ٹرمپ کا دوٹوک فیصلہ

ایران سے جوہری مذاکرات : ڈونلڈ ٹرمپ کا دوٹوک فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔،

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے، جوہری فیصلے میں تاخیر ناقابل قبول ہے۔

یہ بات انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ایران سے متعلق ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی، امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے صدر پیوٹن سے سوا گھنٹے تک بات کی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پیوٹن نے ایران سے متعلق مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاملے پر فیصلہ سست روی سے کررہا ہے، ہمیں جلد واضح جواب درکار ہے مزید تاخیر نہیں ہوسکتی، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عالمی اتفاق رائے ضروری ہے۔

یاد رہے کہ امریکی دھمکی کے باوجود ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ ایران یورینیئم افزودگی ترک نہیں کرے گا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران نے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے کیلیے امریکی تجویز میں شامل یورینیئم افزودگی ترک کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

ایران کا امریکی دھمکی کے باوجود یورینیئم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان

تہران: امریکی دھمکی کے باوجود ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ ایران یورینیئم افزودگی ترک نہیں کرے گا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران نے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے کیلیے امریکی تجویز میں شامل یورینیئم افزودگی ترک کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔

آیت اللہ علی خامنہ ای کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور ایران جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یورینیئم افزودگی کا معاملہ مذاکرات میں ایک اہم نکتہ ہے، امریکا نے افزودگی روکنے پر وعدہ کیا ہے کہ ایران پر مغربی پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔

تاہم آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکی تجویز خود انحصاری پر ہماری قوم کے یقین اور ’ہم کر سکتے ہیں‘ کے اصول سے متصادم ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ یورینیئم افزودگی کا مسئلہ ایران کی توانائی کی آزادی کے حصول کیلیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے، آزادی کا مطلب ہے کہ امریکا اور امریکا کی طرف سے مثبت اشارے کا انتظار نہ کیا جائے، امریکی تجویز 1979 کے اسلامی انقلاب کے نظریات کے 100 فیصد خلاف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے فیصلوں کیلیے امریکا کی منظوری نہیں لے گا، امریکا کے سامنے جھک جانا اور جابر طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہے یہ ہمارا نظریہ نہیں ہے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ اس میں مداخلت کیوں کر رہے ہیں کہ ایران کو یورینیئم افزودگی کرنی چاہیے یا نہیں؟

واضح رہے کہ ایران کہتا ہے وہ پرامن مقاصد کیلیے جوہری ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے اور طویل عرصے سے مغربی طاقتوں کے ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے۔

ایران کے ساتھ مذاکرات میں امریکی وفد کی سربراہی کرنے والے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ افزودگی کو جاری رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے سرخ لکیر قرار دیتے ہیں۔


مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

الأكثر شهرة

احدث التعليقات